مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 1078

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيُّ حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ شَرَاحِيلَ قَالَ خَرَجْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقُلْنَا مَا صَلَاةُ الْمُسَافِرِ فَقَالَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ إِلَّا صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثَلَاثًا قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ كُنَّا بِذِي الْمَجَازِ قَالَ وَمَا ذُو الْمَجَازِ قُلْتُ مَكَانًا نَجْتَمِعُ فِيهِ وَنَبِيعُ فِيهِ وَنَمْكُثُ عِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ خَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً قَالَ يَا أَيُّهَا الرَّجُلُ كُنْتُ بِأَذْرَبِيجَانَ لَا أَدْرِي قَالَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ أَوْ شَهْرَيْنِ فَرَأَيْتُهُمْ يُصَلُّونَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ وَرَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُصْبَ عَيْنِي يُصَلِّيهِمَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ نَزَعَ هَذِهِ الْآيَةَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ حَتَّى فَرَغَ مِنْ الْآيَةِ

ثمامہ بن شراجیل رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے ان سے مسافر کی نماز کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ اس کی دو دو رکعتیں ہیں سوائے مغرب کے کہ اس کی تین ہی رکعتیں ہیں میں نے پوچھا اگر ہم " ذی المجاز " میں ہوں تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے پوچھا " ذوالمجاز " کس چیز کا نام ہے؟ میں نے کہا کہ ایک جگہ کا نام ہے جہاں ہم لوگ اکٹھے ہوتے ہیں خرید و فروخت کرتے ہیں اور بیس پچیس دن وہاں گذارتے ہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا اے شخص میں آذر بائجان میں تھا وہاں چار یا دو ماہ رہا (یہ یاد نہیں ) میں نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو وہاں دو دو رکعتیں ہی پڑھتے ہوئے دیکھا پھر میں نے اپنی آنکھوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران سفر دو دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھاہے پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ " تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے ۔ "

یہ حدیث شیئر کریں