مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 1072

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ يَقُولُ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا سَمِعَ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا أَوْ شَهِدَ مَعَهُ مَشْهَدًا لَمْ يُقَصِّرْ دُونَهُ أَوْ يَعْدُوهُ قَالَ فَبَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ يَقُصُّ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ إِذْ قَالَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ إِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى هَذِهِ الْغَنَمِ نَطَحَتْهَا وَإِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى هَذِهِ نَطَحَتْهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَيْسَ هَكَذَا فَغَضِبَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ وَفِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَيْفَ قَالَ رَحِمَكَ اللَّهُ فَقَالَ قَالَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الشَّاةِ بَيْنَ الرَّبِيضَيْنِ إِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى ذَا الرَّبِيضِ نَطَحَتْهَا وَإِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى ذَا الرَّبِيضِ نَطَحَتْهَا فَقَالَ لَهُ رَحِمَكَ اللَّهُ هُمَا وَاحِدٌ قَالَ كَذَا سَمِعْتُ

ابوجعفر محمد بن علی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب کوئی بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن لیتے یا کسی موقع پر موجود ہوتے تو اس میں (بیان کرتے ہوئے کمی بیشی بالکل نہیں کرتے تھے کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی وہاں تشریف فرما تھے عبید بن عمیر کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو ریوڑوں کے درمیان ہو اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں اور اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں حضرت عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے کہ یہ حدیث اس طرح نہیں ہے اس پر عبید بن عمر کو ناگواری ہوئی اس مجلس میں عبداللہ بن صفوان بھی تھے وہ کہنے لگے کہ اے ابو عبدالرحمن آپ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح فرمایا تھا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مذکورہ حدیث دوبارہ سنا دی اور اس میں " ربیضین " کے بجائے " غنمین " کا لفظ استعمال کیا تو عبداللہ نے کہا کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے اس دونوں کا مطلب تو ایک ہی ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں