مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 977

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَدِمَ مَكَّةَ فَدَخَلَ الْكَعْبَةَ فَبَعَثَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَلَّى بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ بِحِيَالِ الْبَابِ فَجَاءَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَرَجَّ الْبَابَ رَجًّا شَدِيدًا فَفُتِحَ لَهُ فَقَالَ لِمُعَاوِيَةَ أَمَا إِنَّكَ قَدْ عَلِمْتَ أَنِّي كُنْتُ أَعْلَمُ مِثْلَ الَّذِي يَعْلَمُ وَلَكِنَّكَ حَسَدْتَنِي

عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ آئے تو بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر کسی حصے میں نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ باب کعبہ کے عین سامنے دو ستونوں کے درمیان اتنی دیر میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ آ گئے اور زور زور سے دروازہ بجایا دروازہ کھلا تو انہوں نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ کو معلوم تھا کہ یہ بات ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرح مجھے بھی پتہ ہے (پھر بھی آپ نے یہ بات ان سے دریافت کروائی؟) اصل بات یہ ہے کہ آپ کو مجھ سے حسد ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں