حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ عَفَّانُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ كُنْتُ آخِذًا بِيَدِ ابْنِ عُمَرَ إِذْ عَرَضَ لَهُ رَجُلٌ فَقَالَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْنِي الْمُؤْمِنَ فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ وَيَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ وَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ وَيَقُولُ لَهُ أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا حَتَّى إِذَا قَرَّرَهُ بِذُنُوبِهِ وَرَأَى فِي نَفْسِهِ أَنَّهُ قَدْ هَلَكَ قَالَ فَإِنِّي قَدْ سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَإِنِّي أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ ثُمَّ يُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ فَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
صفوان بن محرز رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا ایک آدمی آ کر کہنے لگا کہ قیامت کے دن جو سرگوشی ہو گی اس کے متعلق آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک بندہ مومن کو اپنے قریب کریں گے اور اس پر اپنی چادر ڈال کر اسے لوگوں کی نگاہوں سے مستور کر لیں گے اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائیں گے اور اس سے فرمائیں گے کیا تجھے فلاں فلاں گناہ یاد ہے ؟ جب وہ اپنے سارے گناہوں کا اقرار کر چکے گا اور اپنے دل میں یہ سوچ لے گا کہ اب تو وہ ہلاک ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے میں نے دنیا میں تیری پردہ پوشی کی تھی اور آج تیری بخشش کرتا ہوں پھر اسے اس کانامہ اعمال دے دیا جائےگا باقی رہے کفار اور منافقین تو گواہ کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی تکذیب کیا کرتے تھے آگاہ رہو! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔
