مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 804

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَحِيضَ غَيْرَ هَذِهِ الْحَيْضَةِ ثُمَّ تَطْهُرَ فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُمْسِكَهَا فَلْيُمْسِكْهَا

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو اس کے ایام کی حالت میں طلاق دے دی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ بات بتا دی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے مطلع کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چاہئے کہ اسے اپنے پاس ہی رکھے یہاں تک کہ ان " ایام " کے علاوہ اسے ایام کا دوسرا دور آجائے اور وہ اس سے بھی پاک ہو جائے پھر اگر اسے طلاق دینے کی رائے ہو تو حکم الہٰی کے مطابق اسے طلاق دے دے اور اگر اپنے پاس رکھنے کی رائے ہو تو اپنے پاس رہنے دے۔

یہ حدیث شیئر کریں