مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 668

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ نَجْرَانَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ قُلْتُ إِنَّمَا أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْئَيْنِ عَنْ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ وَعَنْ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ فَقَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ نَشْوَانَ قَدْ شَرِبَ زَبِيبًا وَتَمْرًا قَالَ فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَنَهَى أَنْ يُخْلَطَا قَالَ وَأَسْلَمَ رَجُلٌ فِي نَخْلِ رَجُلٍ فَلَمْ يَحْمِلْ نَخْلُهُ قَالَ فَأَتَاهُ يَطْلُبُهُ قَالَ فَأَبَى أَنْ يُعْطِيَهُ قَالَ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَمَلَتْ نَخْلُكَ قَالَ لَا قَالَ فَبِمَ تَأْكُلُ مَالَهُ قَالَ فَأَمَرَهُ فَرَدَّ عَلَيْهِ وَنَهَى عَنْ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ

نجران کے ایک آدمی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے دو چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں ایک تو کشمش اور کھجور کے متعلق اور ایک کے درخت میں بیع سلم کے متعلق(ادھار) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پینے کا اعتراف کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا۔
نیز ایک آدمی نے دوسرے کے لئے کھجور کے درخت میں بیع سلم کی لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا اس نے اپنے پیسے واپس لینا چاہے تو اس نے انکار کردیا وہ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں کے مالک سے پوچھا کہ کیا اس کے درختوں پر پھل نہیں آیا؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں ؟چنانچہ اس نے اس کے پیسے لوٹا دئیے اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرمادیا۔

یہ حدیث شیئر کریں