مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 659

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اسْتُصْرِخَ عَلَى صَفِيَّةَ فَسَارَ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ مَسِيرَةَ ثَلَاثِ لَيَالٍ سَارَ حَتَّى أَمْسَى فَقُلْتُ الصَّلَاةَ فَسَارَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ فَسَارَ حَتَّى أَظْلَمَ فَقَالَ لَهُ سَالِمٌ أَوْ رَجُلٌ الصَّلَاةَ وَقَدْ أَمْسَيْتَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَجْمَعَ بَيْنَهُمَا فَسِيرُوا فَسَارَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا

نافع رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کو حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے متعلق کوئی ناگہانی خبر ملی تو وہ روانہ ہو گئے اور اس ایک رات میں تین راتوں کی مسافت طے کی وہ شام ہونے تک چلتے رہے، میں نے ان سے نماز کا تذکرہ کیا لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہ کی اور چلتے رہے حتیٰ کہ اندھیرا چھانے لگا پھر سالم یا کسی اور آدمی نے ان سے کہا کہ شام بہت ہو گئی ہے۔ نماز پڑھ لیجئے انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کر لیتے تھے اور میں بھی ان دونوں کو جمع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں اس لئے چلتے رہو، چنانچہ وہ چلتے رہے حتیٰ کہ شفق بھی غائب ہو گئی، پھر انہوں نے اترکر ونوں نمازوں کو اکٹھا پڑھا۔

یہ حدیث شیئر کریں