حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ الْمَعْنَى قَالَ حَجَّاجٌ عَنْ جَبَلَةَ وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ سَمِعْتُ جَبَلَةَ قَالَ كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ قَالَ وَقَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ فَكُنَّا نَأْكُلُ فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فَيَقُولُ لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْإِقْرَانِ قَالَ حَجَّاجٌ نَهَى عَنْ الْقِرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ وَقَالَ شُعْبَةُ لَا أُرَى هَذِهِ الْكَلِمَةَ فِي الِاسْتِئْذَانِ إِلَّا مِنْ كَلَامِ ابْنِ عُمَرَ
جبلہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے ایک ہم کھجوریں کھارہے تھے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گذرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے امام شعبہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں میرا خیال تو یہی ہے کہ اجازت والی بات حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کلام ہے۔
