حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُسْلِمٍ مَوْلًى لِعَبْدِ الْقَيْسِ قَالَ مُعَاذٌ كَانَ شُعْبَةُ يَقُولُ الْقُرِّيِّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ أَرَأَيْتَ الْوِتْرَ أَسُنَّةٌ هُوَ قَالَ مَا سُنَّةٌ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ قَالَ لَا أَسُنَّةٌ هُوَ قَالَ مَهْ أَوَتَعْقِلُ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ
ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ آپ کی رائے میں وتر سنت ہیں ؟ انہوں نے فرمایا سنت کا کیا مطلب؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور تمام مسلمانوں نے وتر پڑھے ہیں اس نے کہا میں آپ سے یہ نہیں پوچھ رہا میں تو یہ پوچھ رہاہوں کہ کیا وتر سنت ہیں ؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا رکو کیا تمہاری عقل کام کرتی ہے؟ میں کہہ تو رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پڑھے ہیں اور مسلمانوں نے بھی ۔
