حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ حَدَّثَنِي أَبُو دُهْقَانَةَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَيْفٌ فَقَالَ لِبِلَالٍ ائْتِنَا بِطَعَامٍ فَذَهَبَ بِلَالٌ فَأَبْدَلَ صَاعَيْنِ مِنْ تَمْرٍ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ جَيِّدٍ وَكَانَ تَمْرُهُمْ دُونًا فَأَعْجَبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّمْرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ هَذَا التَّمْرُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَبْدَلَ صَاعًا بِصَاعَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدَّ عَلَيْنَا تَمْرَنَا
ابودہقانہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی مہمان آ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو کھانا لانے کا حکم دیا حضرت بلال رضی اللہ عنہ گئے اور اپنے پاس موجود کھجوروں کے دو صاع " جو ذراکم درجے کی تھیں " دے کر اس کے بدلے میں ایک صاع عمدہ کھجوریں لے آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عمدہ کھجوریں دیکھ کرتعجب ہوا اور فرمایا کہ یہ کھجوریں کہاں سے آئیں ؟ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے دو صاع دے کر ایک صاع کھجوریں لی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ہماری کھجوریں تھیں وہی واپس لے کر آؤ۔
