حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَسْتَرْعِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَبْدًا رَعِيَّةً قَلَّتْ أَوْ كَثُرَتْ إِلَّا سَأَلَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَقَامَ فِيهِمْ أَمْرَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَمْ أَضَاعَهُ حَتَّى يَسْأَلَهُ عَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ خَاصَّةً
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کو رعیت کا " خواہ وہ کم ہو یا زیادہ " ذمہ داربناتا ہے اس سے رعایا کے متعلق قیامت کے دن باز پرس بھی کرے گا کہ اس نے اپنی رعایا کے بارے اللہ کے احکامات کو قائم کیا یاضائع کیا؟ یہاں تک کہ اس سے اس کے اہل خانہ کے متعلق بھی خصوصیت کے ساتھ پوچھا جائے گا۔
