مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 2415

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ النَّخَعِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَعَمِّي عَلْقَمَةُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِالْهَاجِرَةِ قَالَ فَأَقَامَ الظُّهْرَ لِيُصَلِّيَ فَقُمْنَا خَلْفَهُ فَأَخَذَ بِيَدِي وَيَدِ عَمِّي ثُمَّ جَعَلَ أَحَدَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالْآخَرَ عَنْ يَسَارِهِ ثُمَّ قَامَ بَيْنَنَا فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ صَفًّا وَاحِدًا قَالَ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً قَالَ فَصَلَّى بِنَا فَلَمَّا رَكَعَ طَبَّقَ وَأَلْصَقَ ذِرَاعَيْهِ بِفَخِذَيْهِ وَأَدْخَلَ كَفَّيْهِ بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ قَالَ فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ إِنَّهَا سَتَكُونُ أَئِمَّةٌ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مَوَاقِيتِهَا فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ فَلَا تَنْتَظِرُوهُمْ بِهَا وَاجْعَلُوا الصَّلَاةَ مَعَهُمْ سُبْحَةً

اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دوپہر کے وقت میں علقمہ کے ساتھ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ، نماز کھڑی ہوئی تو ہم دونوں ان کے پیچھے کھڑے ہوگئے، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک ہاتھ سے مجھے پکڑا اور ایک ہاتھ سے میرے ساتھی کو اور ہمیں آگے کھنیچ لیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص ایک کونے پر ہوگیا اور وہ خود ہمارے درمیان کھڑے ہوگئے، پھر انہوں نے فرمایا کہ جب تین آدمی ہوتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے، پھر ہمیں نماز پڑھا کر فرمایا عنقریب ایسے حکمران آئیں گے جو نماز کو اس کے وقت مقررہ سے مؤخر کر دیا کریں گے، تم ان کا انتظار مت کرنا اور اس کے ساتھ نوافل کی نیت سے شریک ہوجایا کرنا۔

یہ حدیث شیئر کریں