حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَهُوَ بَيْنَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَإِذَا ابْنُ مَسْعُودٍ يُصَلِّي وَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ النِّسَاءَ فَانْتَهَى إِلَى رَأْسِ الْمِائَةِ فَجَعَلَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَدْعُو وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْأَلْ تُعْطَهْ اسْأَلْ تُعْطَهْ ثُمَّ قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَضًّا كَمَا أُنْزِلَ فَلْيَقْرَأْهُ بِقِرَاءَةِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ لِيُبَشِّرَهُ وَقَالَ لَهُ مَا سَأَلْتَ اللَّهَ الْبَارِحَةَ قَالَ قُلْتُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَانًا لَا يَرْتَدُّ وَنَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَمُرَافَقَةَ مُحَمَّدٍ فِي أَعْلَى جَنَّةِ الْخُلْدِ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدْ سَبَقَكَ قَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ مَا سَبَقْتُهُ إِلَى خَيْرٍ قَطُّ إِلَّا سَبَقَنِي إِلَيْهِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ بَيْنَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا فَذَكَرَ نَحْوَهُ
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ہوا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا حضرات ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورت نساء کی تلاوت شروع کی اور مہارت کے ساتھ اسے پڑھتے رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآن کو اس طرح مضبوطی کے ساتھ پڑھنا چاہے جیسے وہ نازل ہوا تو اسے ابن ام عبد کی طرح پڑھنا چاہیے، پھر وہ بیٹھ کر دعاء کرنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مانگو تمہیں دیا جائے گا، انہوں نے یہ دعاء مانگی کہ اے اللہ! میں آپ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں ، آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک جو کبھی فناء نہ ہو، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جنت الخلد میں رفاقت کا سوال کرتا ہوں ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ انہیں خوشخبری دینے کے لئے پہنچتے تو پتہ چلا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان پر سبقت لے گئے ہیں ، جس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر آپ نے یہ کام کیا ہے تو آپ ویسے بھی نیکی کے کاموں میں بہت زیادہ سبقت لے جانے والے ہیں۔
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
