عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَرْسَلَنِي أَمِيرٌ مِنْ الْأُمَرَاءِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ الصَّلَاةِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا مَنْعَهُ أَنْ يَسْأَلَنِي خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا مُتَبَذِّلًا مُتَخَشِّعًا مُتَرَسِّلًا مُتَضَرِّعًا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ لَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ
ایک مرتبہ ولید نے ایک آدمی کو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس نماز استسقاء کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک پوچھنے کے لئے بھیجا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح (نماز استسقاء پڑھانے کے لئے) باہر نکلے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خشوع وخضوع اور عاجزی وزاری کرتے ہوئے، (کسی قسم کی زیب و زینت کے بغیر، آہستگی اور وقار کے ساتھ چل رہے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں جیسے عید میں پڑھاتے تھے، البتہ تمہاری طرح خطبہ نہیں دیا تھا۔
