عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ دَخَلَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَعُودُهُ فِي مَرَضٍ مَرِضَهُ فَرَأَى عَلَيْهِ ثَوْبَ إِسْتَبْرَقٍ وَبَيْنَ يَدَيْهِ كَانُونٌ عَلَيْهِ تَمَاثِيلُ فَقَالَ لَهُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ مَا هَذَا الثَّوْبُ الَّذِي عَلَيْكَ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ إِسْتَبْرَقٌ قَالَ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ بِهِ وَمَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ إِلَّا لِلتَّجَبُّرِ وَالتَّكَبُّرِ وَلَسْنَا بِحَمْدِ اللَّهِ كَذَلِكَ قَالَ فَمَا هَذَا الْكَانُونُ الَّذِي عَلَيْهِ الصُّوَرُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَلَا تَرَى كَيْفَ أَحْرَقْنَاهَا بِالنَّارِ
شعبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے تشریف لائے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس وقت استبرق کی ریشمی چادر اوڑھ رکھی تھی اور ان کے سامنے ایک انگیٹھی پڑی تھی جس میں کچھ تصویریں تھیں، حضرت مسور کہنے لگے اے ابو العباس! یہ کیا کپڑا ہے؟ انہوں نے پوچھا کیا مطلب؟ فرمایا یہ تو استبرق(ریشم) ہے، انہوں نے کہا بخدا! مجھے اس کے بارے پتہ نہیں چل سکا اور میرا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہننے سے تکبر اور ظلم کی وجہ سے منع فرمایا تھا اور الحمد للہ ہم ایسے نہیں ہیں ۔ پھر حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یہ انگیٹھی میں تصویریں کیسی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ ہم نے انہیں آگ میں جلا دیا ہے۔
