عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَأَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهَا وَكَانَتْ لَيْلَتَهَا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْفَتَلَ فَقَالَ أَنَامَ الْغُلَامُ وَأَنَا أَسْمَعُهُ قَالَ فَسَمِعْتُهُ قَالَ فِي مُصَلَّاهُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَفِي سَمْعِي نُورًا وَفِي بَصَرِي نُورًا وَفِي لِسَانِي نُورًا وَأَعْظِمْ لِي نُورًا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے یہاں رات کو رکا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز پڑھ کر ان کے پاس آگئے، کیونکہ اس دن رات کی باری انہی کی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں ، پھر لیٹ گئے، کچھ دیر بعد فرمانے لگے کیا بچہ سو گیا؟ حالانکہ میں سن رہا تھا ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مصلی پر یہ کہتے ہوئے سنا اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا فرما، میرے کانوں ، آنکھوں اور زبان میں نور پیدا فرما اور مجھے زیادہ سے زیادہ نور عطاء فرما۔
