عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ خَطَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي النَّاسَ آخِرِ رَمَضَانَ فَقَالَ يَا أَهْلَ الْبَصْرَةِ أَدُّوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ قَالَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَقَالَ مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُومُوا فَعَلِّمُوا إِخْوَانَكُمْ فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ صَدَقَةَ رَمَضَانَ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ عَلَى الْعَبْدِ وَالْحُرِّ وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى
خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ماہ رمضان کے آخر میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اے اہل بصرہ! اپنے روزے کی زکوۃ ادا کرو، لوگ یہ سن کر ایک دوسرے کو دیکھنے لگے، پھر فرمایا کہ یہاں اہل مدینہ میں سے کون ہے؟ اٹھو اور اپنے بھائیوں کو سکھاؤ کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کی مقدار نصف صاع گندم یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور مقرر فرمائی ہے جو آزاد اور غلام، مذکر اور مؤنث سب پر ہے۔
