عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ أَبُو يُونُسَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَنَّ كُرَيْبًا أخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَصَلَّيْتُ خَلْفَهُ فَأَخَذَ بِيَدِي فَجَرَّنِي فَجَعَلَنِي حِذَاءَهُ فَلَمَّا أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَلَاتِهِ خَنَسْتُ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لِي مَا شَأْنِي أَجْعَلُكَ حِذَائِي فَتَخْنِسُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُصَلِّيَ حِذَاءَكَ وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ الَّذِي أَعْطَاكَ اللَّهُ قَالَ فَأَعْجَبْتُهُ فَدَعَا اللَّهَ لِي أَنْ يَزِيدَنِي عِلْمًا وَفَهْمًا قَالَ ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ حَتَّى سَمِعْتُهُ يَنْفُخُ ثُمَّ أَتَاهُ بِلَالٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الصَّلَاةَ فَقَامَ فَصَلَّى مَا أَعَادَ وُضُوءًا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں رات کے آخری حصے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور ان کے پیچھے کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا، انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر کھینچا اور مجھے اپنے برابر کر لیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کی طرف متوجہ ہوئے تو میں پھر پیچھے ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کیا بات ہے بھئی! میں تمہیں اپنے برابر کرتا ہوں اور تم پیچھے ہٹ جاتے ہو؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا کسی آدمی کے لئے آپ کے برابر کھڑے ہو کر نماز پڑھنا مناسب ہے جبکہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ نے آپ کو بہت کچھ مقام و مرتبہ دے رکھا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر تعجب ہوا اور میرے لئے علم و فہم میں اضافے کی دعاء فرمائی، اس کے بعد میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ کر سو گئے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خر اٹوں کی آواز آنے لگی، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے آکر نماز کی اطلاع دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور تازہ وضو نہیں کیا۔
