مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 1147

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَبُو جَهْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَنَهَاهُ فَتَهَدَّدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتُهَدِّدُنِي أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَكْثَرُ أَهْلِ الْوَادِي نَادِيًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَى عَبْدًا إِذَا صَلَّى أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَى أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى أَرَأَيْتَ إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ دَعَا نَادِيَهُ لَأَخَذَتْهُ الزَّبَانِيَةُ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوجہل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گذرا اور کہنے لگا کیا میں نے آپ کو منع نہیں کیا تھا ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھڑک دیا، وہ کہنے لگا محمد! تم مجھے جھڑک رہے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ اس پورے شہر میں مجھ سے بڑی مجلس کسی کی نہیں ہوتی؟ اس پر حضرت جبرئیل علیہ السلام یہ آیت لے کر اترے کہ اسے چاہئے وہ اپنی مجلس والوں کو بلا لے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلا لیتا تو اسے عذاب کے فرشتے " زبانیہ" پکڑ لیتے۔

یہ حدیث شیئر کریں