عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الشَّيْبَانِيَّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ قَالَ أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ تَزَوَّجَ فُلَانٌ فَقَرَّبَ إِلَيْنَا طَعَامًا فَأَكَلْنَا ثُمَّ قَرَّبَ إِلَيْنَا ثَلَاثَةَ عَشَرَ ضَبًّا فَبَيْنَ آكِلٍ وَتَارِكٍ فَقَالَ بَعْضُ مَنْ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ وَلَا آمُرُ بِهِ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِئْسَ مَا تَقُولُونَ مَا بُعِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مُحِلًّا وَمُحَرِّمًا قُرِّبَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَدَّ يَدَهُ لِيَأْكُلَ مِنْهُ فَقَالَتْ مَيْمُونَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ فَكَفَّ يَدَهُ وَقَالَ هَذَا لَحْمٌ لَمْ آكُلْهُ قَطُّ فَكُلُوا فَأَكَلَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَامْرَأَةٌ كَانَتْ مَعَهُمْ وَقَالَتْ مَيْمُونَةُ لَا آكُلُ مِمَّا لَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یزید بن اصم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ فلاں آدمی کی شادی ہوئی اس نے ہماری دعوت کی، اس نے دستر خوان پر١٣عددگوہ لاکر پیش کیں، شام کا وقت تھا، کسی نے اسے کھایا اور کسی نے اجتناب کیا، ان کے ساتھی بڑھ چڑھ کر بولنے لگے حتی کہ بعض لوگوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام کرتا ہوں، نہ ہی اس کا حکم دیتا ہوں اور نہ ممانعت کرتا ہوں ، پھر فرمایا دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دستر خوان پیش کیا گیا جس پر روٹی اور گوہ کا گوشت رکھا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اسے تناول فرمانے کا ارادہ کیا تو حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ گوہ کا گوشت ہے، یہ سنتے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا اور فرمایا یہ ایسا گوشت ہے جو میں نہیں کھاتا، البتہ تم کھا لو، چنانچہ حضرت فضل، خالد بن ولید رضی اللہ عنہما اور اس خاتون نے اسے کھا لیا اور حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرمانے لگیں کہ جو کھانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کھاتے میں بھی نہیں کھاتی۔
