مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 1105

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ عَزَلُوا أَمْوَالَ الْيَتَامَى حَتَّى جَعَلَ الطَّعَامُ يَفْسُدُ وَاللَّحْمُ يُنْتِنُ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنْ الْمُصْلِحِ قَالَ فَخَالَطُوهُمْ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی کہ یتیموں کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ مگر اچھے طریقے سے، تو لوگوں نے یتیموں کا مال اپنے مال سے جدا کر لیا جس کی وجہ سے نوبت یہاں تک آپہنچی کہ کھانا سڑنے لگا اور گوشت میں بدبو پیدا ہونے لگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب اس صورت حال کا تذکرہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی" اگر تم ان کو اپنے ساتھ شریک کر لو تو وہ تہمارے بھائی ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ کون اصلاح کرنے والا ہے اور کون فساد کرنے والا؟ تب جا کر انہوں نے اپنے مال کے ساتھ ان کا مال شریک کرلیا۔

یہ حدیث شیئر کریں