عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ حِينَ أَرَادُوا دُخُولَ مَكَّةَ فِي عُمْرَتِهِ بَعْدَ الْحُدَيْبِيَةِ إِنَّ قَوْمَكُمْ غَدًا سَيَرَوْنَكُمْ فَلْيَرَوْكُمْ جُلْدًا فَلَمَّا دَخَلُوا الْمَسْجِدَ اسْتَلَمُوا الرُّكْنَ ثُمَّ رَمَلُوا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ حَتَّى إِذَا بَلَغُوا إِلَى الرُّكْنِ الْيَمَانِي مَشَوْا إِلَى الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ مَشَى الْأَرْبَعَ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ صلح حدیبیہ کے بعدجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم عمرے کے ارادے سے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے لگے تو صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ تمہاری قوم کے لوگ کل تمہیں ضرور دیکھیں گے، تم انہیں مضبوط دکھائی دینا، پھر وہ سب آگے بڑھے یہاں تک کہ مسجد حرام میں داخل ہوگئے، سب نے حجر اسود کا استلام کیا اور طواف میں صحابہ رضی اللہ عنہم نے رمل کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ہمراہ تھے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکن یمانی پر پہنچے تو حجر اسود والے کونے تک اپنی عام رفتار سے چلے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چکروں میں کیا اور باقی چار چکر عام رفتار سے پورے کئے ۔
