مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 980

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَنْبَأَنَا عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ فَلْيَفْعَلْ قَالَ فَلَمْ أَدَعْ أَنْ آكُلَ قَبْلَ أَنْ أَغْدُوَ مُنْذُ سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فَآكُلَ مِنْ طَرَفِ الصَّرِيقَةِ الْأَكْلَةَ أَوْ أَشْرَبَ اللَّبَنَ أَوْ الْمَاءَ قُلْتُ فَعَلَامَ يُؤَوَّلُ هَذَا قَالَ سَمِعَهُ أَظُنُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانُوا لَا يَخْرُجُونَ حَتَّى يَمْتَدَّ الضَّحَاءُ فَيَقُولُونَ نَطْعَمُ لِئَلَّا نَعْجَلَ عَنْ صَلَاتِنَا

عطاء رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عید الفطر کے دن اگر ممکن ہو کہ کچھ کھا پی کر نماز کے لئے نکلو تو ایسا ہی کیا کرو، میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے جب سے یہ بات سنی ہے، اس وقت سے میں نے صبح نکلنے سے پہلے کچھ کھانے پینے کا عمل ترک نہیں کیا، خواہ چپاتی روٹی کا ایک ٹکڑا کھاؤ، یا دودھ پی لوں، یاپانی پی لوں ، راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ تو عطاء نے جواب دیا میرا خیال یہ ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہوگا اور فرمایا کہ لوگ نماز عید کے لئے اس وقت نکلتے تھے جب روشنی خوب پھیل جاتی تھی اور وہ کہتے تھے ہمیں پہلے ہی کچھ کھا پی لینا چاہئے تاکہ نماز میں جلد بازی سے کام نہ لیں۔

یہ حدیث شیئر کریں