مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 962

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِي عَمَّارٍ قَالَ حَسَنٌ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ حَمَّادٌ وَأَظُنُّهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ حَسَنٌ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ مُرْسَلٌ لَيْسَ فِيهِ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِخَدِيجَةَ فَذَكَرَ عَفَّانُ الْحَدِيثَ وَقَالَ أَبُو كَامِلٍ وَحَسَنٌ فِي حَدِيثِهِمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِخَدِيجَةَ إِنِّي أَرَى ضَوْءًا وَأَسْمَعُ صَوْتًا وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَكُونَ بِي جَنَنٌ قَالَتْ لَمْ يَكُنْ اللَّهُ لِيَفْعَلَ ذَلِكَ بِكَ يَا ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ثُمَّ أَتَتْ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلٍ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنْ يَكُ صَادِقًا فَإِنَّ هَذَا نَامُوسٌ مِثْلُ نَامُوسِ مُوسَى فَإِنْ بُعِثَ وَأَنَا حَيُّ فَسَأُعَزِّزُهُ وَأَنْصُرُهُ وَأُومِنُ بِهِ

مختلف اسانید سے جن میں سے بعض میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا نام ہے اور بعض میں نہیں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی وحی نازل ہونے کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا مجھے روشنی دکھائی دیتی ہے اور کوئی آواز سنائی دیتی ہے، مجھے ڈر ہے کہ کہیں مجھے جنون نہ ہو جائے، حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ اے خواجہ عبداللہ کے صاحبزادہ گرامی قدر! اللہ آپ کے ساتھ کبھی ایسا نہیں کرے گا، پھر وہ ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں اور یہ بات ان سے ذکر کی، وہ کہنے لگے کہ اگر یہ سچ بول رہے ہیں تو ان کے پاس آنے والا فرشتہ وہی ناموس ہے جو حضرت موسی علیہ السلام کے پاس آیا کرتا تھا، اگر وہ میری زندگی میں مبعوث ہوگئے تو میں انہیں تقویت پہنچاؤں گا، ان کی مدد کروں گا اور ان پر ایمان لاؤں گا۔

یہ حدیث شیئر کریں