مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 959

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَاصِمٍ الْغَنَوِيِّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ كَذَا قَالَ رَوْحٌ عَاصِمٌ وَالنَّاسُ يَقُولُونَ أَبُو عَاصِمٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرٍ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ فَقَالَ صَدَقُوا وَكَذَبُوا قُلْتُ وَمَا صَدَقُوا وَكَذَبُوا قَالَ قَدْ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرٍ وَلَيْسَ ذَلِكَ بِسُنَّةٍ كَانَ النَّاسُ لَا يُصْدَفُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُدْفَعُونَ فَطَافَ عَلَى بَعِيرٍ لِيَسْتَمِعُوا وَلِيَرَوْا مَكَانَهُ وَلَا تَنَالُهُ أَيْدِيهِمْ

ابو الطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا یہ خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا مروہ کے درمیان سعی اونٹ پر بیٹھ کر کی ہے اور یہ سنت ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ لوگ کچھ صحیح اور کچھ غلط کہتے ہیں، میں نے عرض کیا صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے؟ فرمایا یہ بات تو صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی ہے، لیکن اسے سنت قرار دینا غلط ہے، اصل میں لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہٹتے نہیں تھے اور نہ ہی انہیں ہٹایا جاسکتا تھا ، اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی تاکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام بھی سن لیں اور ان کی زیارت بھی کر لیں اور ان کے ہاتھ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک نہ پہنچیں۔

یہ حدیث شیئر کریں