مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 906

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ زَكَرِيَّا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَزَلَ مَرَّ الظَّهْرَانِ فِي عُمْرَتِهِ بَلَغَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ قُرَيْشًا تَقُولُ مَا يَتَبَاعَثُونَ مِنْ الْعَجَفِ فَقَالَ أَصْحَابُهُ لَوْ انْتَحَرْنَا مِنْ ظَهْرِنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَحَسَوْنَا مِنْ مَرَقِهِ أَصْبَحْنَا غَدًا حِينَ نَدْخُلُ عَلَى الْقَوْمِ وَبِنَا جَمَامَةٌ قَالَ لَا تَفْعَلُوا وَلَكِنْ اجْمَعُوا لِي مِنْ أَزْوَادِكُمْ فَجَمَعُوا لَهُ وَبَسَطُوا الْأَنْطَاعَ فَأَكَلُوا حَتَّى تَوَلَّوْا وَحَثَا كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي جِرَابِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَقَعَدَتْ قُرَيْشٌ نَحْوَ الْحِجْرِ فَاضْطَبَعَ بِرِدَائِهِ ثُمَّ قَالَ لَا يَرَى الْقَوْمُ فِيكُمْ غَمِيزَةً فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ ثُمَّ دَخَلَ حَتَّى إِذَا تَغَيَّبَ بِالرُّكْنِ الْيَمَانِي مَشَى إِلَى الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ فَقَالَتْ قُرَيْشٌ مَا يَرْضَوْنَ بِالْمَشْيِ أَنَّهُمْ لَيَنْقُزُونَ نَقْزَ الظِّبَاءِ فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ فَكَانَتْ سُنَّةً قَالَ أَبُو الطُّفَيْلِ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کے لئے مرالظہران نامی جگہ کے قریب پہنچے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پتہ چلا کہ قریش ان کے متعلق یہ کہہ رہے ہیں کہ کمزوری کے باعث یہ لوگ کیا کر سکیں گے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے کہ ہم اپنے جانور ذبح کرتے ہیں، اس کا گوشت کھائیں گے اور شوربہ پئیں گے، جب ہم مکہ مکرمہ میں مشرکین کے پاس داخل ہوں گے تو ہم میں توانائی آچکی ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا اور فرمایا کہ تمہارے پاس جو کچھ بھی زاد سفر ہے، وہ میرے پاس لے کر آؤ، چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنا اپنا توشہ لے آئے اور دستر خوان بچھا دیئے، سب نے مل کر کھانا کھایا (پھر بھی اس میں سے بچ گیا) اور جب وہ وہاں سے واپس آگئے تو ان میں سے ہر ایک اپنے چمڑے کے برتنوں میں اسے بھربھر کر بھی لے گیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے یہاں تک کہ مسجد حرام میں داخل ہوگئے، مشرکین حطیم کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر سے اضطباع کیا (یعنی چادر کو دائیں کندھے کے نیچے سے گذار کر اسے بائیں کندھے پر ڈال لیا اور دایئں کندھے کو خالی کر لیا) اور فرمایا کہ یہ لوگ تم میں کمزوری محسوس نہ کرنے پائیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کا استلام کیا، اور طواف شروع کر دیا، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکن یمانی پر پہنچے تو حجر اسود والے کونے تک اپنی عام رفتار سے چلے، مشرکین یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ یہ تو چلنے پر راضی ہی نہیں ہو رہے، یہ تو ہرنوں کی طرح چوکڑیاں بھر رہے ہیں، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چکروں میں کیا، اس اعتبار سے یہ سنت ہے، ابوالطفیل کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اس طرح کیا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں