عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ أَيُّ الْقِرَاءَتَيْنِ كَانَتْ أَخِيرًا قِرَاءَةُ عَبْدِ اللَّهِ أَوْ قِرَاءَةُ زَيْدٍ قَالَ قُلْنَا قِرَاءَةُ زَيْدٍ قَالَ لَا إِلَّا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَعْرِضُ الْقُرْآنَ عَلَى جَبْرَائِيلَ كُلَّ عَامٍ مَرَّةً فَلَمَّا كَانَ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ عَرَضَهُ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ وَكَانَتْ آخِرَ الْقِرَاءَةِ قِرَاءَةُ عَبْدِ اللَّهِ
مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ہم سے پوچھا کہ حتمی قرأت کون سی ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یا حضرت زید بن ثابت کی؟ ہم نے عرض کیا حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی، فرمایا نہیں ، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے، جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ دور فرمایا اور حتمی قرأت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تھی۔
