عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ كُلْثُومِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَخَذَ اللَّهُ الْمِيثَاقَ مِنْ ظَهْرِ آدَمَ بِنَعْمَانَ يَعْنِي عَرَفَةَ فَأَخْرَجَ مِنْ صُلْبِهِ كُلَّ ذُرِّيَّةٍ ذَرَأَهَا فَنَثَرَهُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ كَالذَّرِّ ثُمَّ كَلَّمَهُمْ قِبَلًا قَالَ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِنْ بَعْدِهِمْ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی پشت میں موجود تمام اولاد سے میدان عرفات میں عہد لیا تھا ، چنانچہ عرفات میں عہد لیا تھا ، چنانچہ اللہ نے ان کی صلب سے ان کی ساری اولاد نکالی جو اس نے پیدا کرنا تھی اور اسے ان کے سامنے چھوٹی چھوٹی چیونٹیوں کی شکل میں پھیلا دیا، پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر ان سے کلام کیا اور فرمایا کہ میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، (ارشاد ہوا) ہم نے تمہاری گواہی اس لئے لے لی تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ سکو کہ ہم تو اس سے بے خبر تھے، یا تم یہ کہنے لگو کہ ہم سے پہلے ہمارے آباؤ اجداد نے بھی شرک کیا تھا، ہم ان کے بعد ان ہی کی اولاد تھے تو کیا آپ ہمیں باطل پر رہنے والوں کے عمل کی پاداش میں ہلاک کر دیں گے؟
