عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ عَاصِبًا رَأْسَهُ فِي خِرْقَةٍ فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَمَنَّ عَلَيَّ فِي نَفْسِهِ وَمَالِهِ مِنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي قُحَافَةَ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ النَّاسِ خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا وَلَكِنْ خُلَّةُ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ سُدُّوا عَنِّي كُلَّ خَوْخَةٍ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ غَيْرَ خَوْخَةِ أَبِي بَكْرٍ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الوفات میں اپنے سر مبارک پر پٹی باندھے ہوئے نکلے، منبر پر رونق افروز ہوئے، اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور فرمایا کہ اپنی جان اور اپنے مال کے اعتبار سے ابوبکر بن ابی قحافہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ مجھ پر احسان کرنے والا کوئی نہیں ہے، اگر میں انسانوں میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابو بکر کو بناتا لیکن اسلام کی خلقت سب سے افضل ہے، اس مسجد میں کھلنے والی ہر کھڑکی کو بند کر دو، سوائے ابو بکر رضی اللہ عنہ کی کھڑکی کے۔
