عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فَأَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْإِبِلِ وَالْخَيْلِ فَمَا رَأَيْتُ نَاقَةً رَافِعَةً يَدَهَا عَادِيَةً حَتَّى بَلَغَتْ جَمْعًا ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى وَهُوَ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْإِبِلِ وَالْخَيْلِ فَمَا رَأَيْتُ نَاقَةً رَافِعَةً يَدَهَا عَادِيَةً حَتَّى بَلَغَتْ مِنًى
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ کے میدان سے واپس روانہ ہوئے تو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور فرمایا سکون سے چلو، گھوڑے اور سواریاں تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے، ابن عباس رضی اللہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے اپنے ہاتھ بڑھانے والی کسی سواری کو تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے منی تک حضرت فضل رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹا لیا اور فرمانے لگے لوگو! سکون اور وقار سے چلو کیونکہ گھوڑے اور اونٹ تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے، اس کے بعد میں کسی سواری کو سرپٹ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ منی پہنچ گئے۔
