عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ اسْمُ جُوَيْرِيَةَ بَرَّةَ فَكَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرِهَ ذَلِكَ فَسَمَّاهَا جُوَيْرِيَةَ كَرَاهَةَ أَنْ يُقَالَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ بَرَّةَ قَالَ وَخَرَجَ بَعْدَ مَا صَلَّى فَجَاءَهَا فَقَالَتْ مَا زِلْتُ بَعْدَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَائِبَةً قَالَ فَقَالَ لَهَا لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ كَلِمَاتٍ لَوْ وُزِنَّ لَرَجَحْنَ بِمَا قُلْتِ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَاءَ نَفْسِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت جویریہ کا نام برہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام کو اچھا نہ سمجھا اور ان کا نام بدل کر جویریہ رکھ دیا، اس بات کی ناپسنیدگی کی وجہ یہ ہے کہ یوں کہا جائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم برہ کے پاس سے نکل کر آرہے ہیں، راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد نکلے اور حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئے، حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہنے لگیں یا رسول اللہ! آپ کے جانے کے بعد میں مستقل یہیں پر بیٹھی رہی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چند کلمات ایسے کہے ہیں کہ اگر وزن کیا جائے تو تمہاری تمام تسبیحات سے ان کا وزن زیادہ نکلے گا اور وہ کلمات یہ ہیں ۔ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَاءَ نَفْسِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ
