مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 467

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ أَلَمْ أَنْهَكَ فَانْتَهَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ لِمَ تَنْتَهِرُنِي يَا مُحَمَّدُ فَوَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا بِهَا رَجُلٌ أَكْثَرُ نَادِيًا مِنِّي قَالَ فَقَالَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَاللَّهِ لَوْ دَعَا نَادِيَهُ لَأَخَذَتْهُ زَبَانِيَةُ الْعَذَابِ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوجہل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گذرا اور کہنے لگا کیا میں نے آپ کو منع نہیں کیا تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھڑک دیا، وہ کہنے لگا محمد! تم مجھے جھڑک رہے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ اس پورے شہر میں مجھ سے بڑی مجلس کسی کی نہیں ہوتی؟ اس پر حضرت جبرئیل علیہ السلام یہ آیت لے کر اترے کہ اسے چاہئے وہ اپنی مجلس والوں کو بلالے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلا لیتا تو اسے عذاب کے فرشتے " زبانیہ" پکڑتے۔

یہ حدیث شیئر کریں