مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 428

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ النُّعْمَانِ شَيْخٌ مِنْ النَّخَعِ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَوْعِظَةٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ أَلَا وَإِنَّ أَوَّلَ الْخَلْقِ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ وَإِنَّهُ سَيُجَاءُ بِأُنَاسٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَلَأَقُولَنَّ أَصْحَابِي فَلَيُقَالَنَّ لِي إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ فَلَأَقُولَنَّ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ إِلَى فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ فَيُقَالُ إِنَّ هَؤُلَاءِ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ قَالَ شُعْبَةُ أَمَلَّهُ عَلَى سُفْيَانَ فَأَمَلَّهُ عَلَيَّ سُفْيَانُ مَكَانَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَوْعِظَةٍ فَذَكَرَهُ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان وعظ ونصیحت کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ قیامت کے دن تم سب اللہ کی بارگاہ میں ننگے پاؤں ، ننگے بدن اور غیر مختون ہونے کی حالت میں پیش کئے جاؤ گے ارشاد ربانی ہے ہم نے تمہیں جس طرح پہلے پیدا کیا تھا، دوبارہ اسی طرح پیدا کریں گے، یہ ہمارے ذمے وعدہ اور ہم یہ کر کے رہیں گے، پھر مخلوق میں سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو لباس پہنایا جاگا جو کہ اللہ کے خلیل ہیں ۔ پھر تم میں سے ایک قوم کو بائیں جانب سے پکڑ لیا جائے گا، میں عرض کروں گا کہ پرودگار! یہ میرے ساتھی ہیں ، مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعات ایجاد کرلی تھیں، یہ آپ کے وصال اور ان سے آپ کی جدائیگی کے بعد مرتد ہوگئے تھے اور اسی پر مستقل طور پر قائم رہے، یہ سن کر میں وہی کہوں گا جو عبد صالح یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کہیں گے کہ میں جب تک ان کے درمیان رہا، اس وقت تک ان کے احوال کی نگہبانی کرتا رہا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بیشک آپ بڑے غالب حکمت والے ہیں تو کہا جائے گا کہ آپ کی ان سے جدائی کے بعد یہ لوگ ہمیشہ کے لئے اپنی ایڑیوں کے بل لوٹ گئے تھے۔
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں