عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْأَشْقَرُ حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَلَيْسَ فِي الْعَسْكَرِ مَاءٌ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ فِي الْعَسْكَرِ مَاءٌ قَالَ هَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأْتِنِي بِهِ قَالَ فَأَتَاهُ بِإِنَاءٍ فِيهِ شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ قَلِيلٍ قَالَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَهُ فِي فَمِ الْإِنَاءِ وَفَتَحَ أَصَابِعَهُ قَالَ فَانْفَجَرَتْ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ عُيُونٌ وَأَمَرَ بِلَالًا فَقَالَ نَادِ فِي النَّاسِ الْوَضُوءَ الْمُبَارَكَ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ جب صبح کے وقت بیدار ہوئے تو پتہ چلا کہ فوج کے پاس پانی نہیں ہے، چنانچہ ایک آدمی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم فوج کے پاس پانی نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تمہارے پاس تھوڑا سا پانی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا وہ میرے پاس لے آؤ، تھوڑی دیر میں وہ ایک برتن لے آیا جس میں بالکل تھوڑا سا پانی تھا، نبی صلی اللہ عیہ وسلم نے اس برتن کے منہ پر اپنی انگلیاں رکھ دیں اور انہیں کھول دیا، اسی وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے چشمے ابل پڑے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ لوگوں میں اعلان کر دو مبارک پانی آکر لے جائیں۔
