عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَهُ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنْتَ تُفْتِي الْحَائِضَ أَنْ تَصْدُرَ قَبْلَ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهَا بِالْبَيْتِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَلَا تُفْتِي بِذَلِكَ قَالَ إِمَّا لَا فَاسْأَلْ فُلَانَةَ الْأَنْصَارِيَّةَ هَلْ أَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ فَرَجَعَ زَيْدٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَضْحَكُ فَقَالَ مَا أُرَاكَ إِلَّا قَدْ صَدَقْتَ
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ان سے کہنے لگے کہ کیا آپ حائضہ عورت کو اس بات کا فتوی دیتے ہیں کہ وہ طواف وداع کرنے سے پہلے واپس جا سکتی ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! حضرت زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ فتوی نہ دیا کریں، انہوں نے کہا کہ جہاں تک فتوی نہ دینے کی بات ہے تو آپ فلاں انصاریہ خاتون سے پوچھ لیجئے کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کا حکم دیا تھا؟ بعد میں حضرت زید رضی اللہ عنہ ہنستے ہوئے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور فرمایا کہ میں آپ کو سچا ہی سمجھتا ہوں۔
