حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَازِنٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ انْعَتْ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِفْهُ لَنَا فَقَالَ كَانَ لَيْسَ بِالذَّاهِبِ طُولًا وَفَوْقَ الرَّبْعَةِ إِذَا جَاءَ مَعَ الْقَوْمِ غَمَرَهُمْ أَبْيَضَ شَدِيدَ الْوَضَحِ ضَخْمَ الْهَامَةِ أَغَرَّ أَبْلَجَ هَدِبَ الْأَشْفَارِ شَثْنَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ إِذَا مَشَى يَتَقَلَّعُ كَأَنَّمَا يَنْحَدِرُ فِي صَبَبٍ كَأَنَّ الْعَرَقَ فِي وَجْهِهِ اللُّؤْلُؤُ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ بِأَبِي وَأُمِّي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَازِنٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قِيلَ لَهُ انْعَتْ لَنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ لَيْسَ بِالذَّاهِبِ طُولًا فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً
یوسف بن مازن کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے درخواست کی کہ امیرالمومنین! ہمارے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان کیجئے، فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ لمبے قد کے نہ تھے، درمیانے قد سے تھوڑے اونچے تھے، لیکن جب لوگوں کے ساتھ آرہے ہوتے توسب سے اونچے محسوس ہوتے، سفیدکھلتا ہوا رنگ تھا، سر مبارک بڑا تھا ، روشن کشادہ پیشانی تھی، پلکوں کے بال لمبے تھے، ہتھیلیاں اور پاؤں مبارک بھرے ہوئے تھے، جب چلتے تو پاؤں اٹھا کر چلتے، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے کسی گھاٹی میں اتر رہے ہوں، پسینہ کے قطرات روئے انور پر موتیوں کی مانند محسوس ہوتے تھے، میں نے ان جیسا نہ ان سے پہلے دیکھا اور نہ ان کے بعد، میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں، صلی اللہ علیہ وسلم۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
