حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَسْبَاطِ بْنِ نَصْرٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَعَثَهُ بِبَرَاءَةٌ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي لَسْتُ بِاللَّسِنِ وَلَا بِالْخَطِيبِ قَالَ مَا بُدٌّ أَنْ أَذْهَبَ بِهَا أَنَا أَوْ تَذْهَبَ بِهَا أَنْتَ قَالَ فَإِنْ كَانَ وَلَا بُدَّ فَسَأَذْهَبُ أَنَا قَالَ فَانْطَلِقْ فَإِنَّ اللَّهَ يُثَبِّتُ لِسَانَكَ وَيَهْدِي قَلْبَكَ قَالَ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَمِهِ
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مشرکین سے اعلان براءت کے لئے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھیجا تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں تو کوئی فصیح و بلیغ آدمی نہیں ہوں اور نہ ہی کوئی خطیب ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہے کہ یا تم چلے جاؤ یا میں چلاجاؤں، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اگر یہی ضروری ہے تو پھر میں ہی چلا جاتا ہوں، فرمایا تم جاؤ، اللہ تعالیٰ تمہاری زبان کو جمادے گا اور تمہارے دل کو صحیح راہ پر رکھے گا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان کے منہ پر رکھا۔
