حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ كُنَّا مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَانَ إِذَا شَهِدَ مَشْهَدًا أَوْ أَشْرَفَ عَلَى أَكَمَةٍ أَوْ هَبَطَ وَادِيًا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَقُلْتُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي يَشْكُرَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ حَتَّى نَسْأَلَهُ عَنْ قَوْلِهِ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَانْطَلَقْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ رَأَيْنَاكَ إِذَا شَهِدْتَ مَشْهَدًا أَوْ هَبَطْتَ وَادِيًا أَوْ أَشْرَفْتَ عَلَى أَكَمَةٍ قُلْتَ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَهَلْ عَهِدَ رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ شَيْئًا فِي ذَلِكَ قَالَ فَأَعْرَضَ عَنَّا وَأَلْحَحْنَا عَلَيْهِ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَالَ وَاللَّهِ مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدًا إِلَّا شَيْئًا عَهِدَهُ إِلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ النَّاسَ وَقَعُوا عَلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَتَلُوهُ فَكَانَ غَيْرِي فِيهِ أَسْوَأَ حَالًا وَفِعْلًا مِنِّي ثُمَّ إِنِّي رَأَيْتُ أَنِّي أَحَقُّهُمْ بِهَذَا الْأَمْرِ فَوَثَبْتُ عَلَيْهِ فَاللَّهُ أَعْلَمُ أَصَبْنَا أَمْ أَخْطَأْنَا
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، وہ جب بھی لوگوں کے کسی مجمع کو دیکھتے، یا کسی ٹیلے پر چڑھتے یا کسی وادی میں اتر تے تو فرماتے سبحان اللہ، صدق اللہ و رسولہ، میں نے بنو یشکر کے ایک آدمی سے کہا کہ آؤ، ذرا امیرالمومنین! ہم دیکھتے ہیں کہ جب آپ کسی مجمع کو دیکھیں، کسی وادی میں اتریں یا کسی ٹیلے پر چڑھیں تو آپ صدق اللہ و رسولہ کہتے ہیں ، کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حوالے سے آپ کو کچھ بتا رکھا ہے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمارا سوال سن کر اعراض فرمایا: لیکن ہم نے بہت اصرار کیا جب انہوں نے ہمارا اصرار دیکھا تو فرمایا کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی بات بتائی ہے تو وہ لوگوں کو بھی بتائی ہے، لیکن لوگ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے پیچھے پڑ گئے یہاں تک کہ انہیں شہید کر کے ہی دم لیا، اب میرے علاوہ دوسرے لوگوں کا حال بھی کچھ بہتر نہ تھا اور کام بھی، پھر میں نے یہ محسوس کیا کہ مجھے خلافت کا حق بھی پہنچتا ہے اس لئے میں اس سواری پر سوار ہوگیا، اب اللہ جانتا ہے کہ ہم نے صحیح کیا یا غلط؟
