مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1128

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ الشَّاعِرُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ أَنَّ أَبَا الْوَضِيءِ عَبَّادًا حَدَّثَهُ أَنَّهُ قَالَ كُنَّا عَامِدِينَ إِلَى الْكُوفَةِ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا بَلَغْنَا مَسِيرَةَ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ مِنْ حَرُورَاءَ شَذَّ مِنَّا نَاسٌ كَثِيرٌ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَا يَهُولَنَّكُمْ أَمْرُهُمْ فَإِنَّهُمْ سَيَرْجِعُونَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَقَالَ إِنَّ خَلِيلِي أَخْبَرَنِي أَنَّ قَائِدَ هَؤُلَاءِ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ عَلَى حَلَمَةِ ثَدْيِهِ شَعَرَاتٌ كَأَنَّهُنَّ ذَنَبُ الْيَرْبُوعِ فَالْتَمَسُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَأَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا إِنَّا لَمْ نَجِدْهُ فَقَالَ فَالْتَمِسُوهُ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ ثَلَاثًا فَقُلْنَا لَمْ نَجِدْهُ فَجَاءَ عَلِيٌّ بِنَفْسِهِ فَجَعَلَ يَقُولُ اقْلِبُوا ذَا اقْلِبُوا ذَا حَتَّى جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْكُوفَةِ فَقَالَ هُوَ ذَا قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا يَأْتِيكُمْ أَحَدٌ يُخْبِرُكُمْ مَنْ أَبُوهُ فَجَعَلَ النَّاسُ يَقُولُونَ هَذَا مَلِكٌ هَذَا مَلِكٌ يَقُولُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ابْنُ مَنْ هُوَ

ابو الوضی کہتے ہیں کہ ہم کوفہ کے ارادے سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ روانہ ہوئے، جب ہم " حروراء " نامی جگہ سے دو یا تین راتوں کے فاصلے کے برابر رہ گئے تو ہم سے بہت سارے لوگ جدا ہو کرچلے گئے، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہم نے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا کہ تم گھبراؤ مت، عنقریب یہ لوگ واپس لوٹ آئیں گے، اس کے بعد راوی نے مکمل حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا کہ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور فرمایا کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بتایا تھا کہ ان لوگوں کا قائد ایک ایسا آدمی ہوگا جس کا ہاتھ نامکمل ہوگا اور اس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسی گھنڈی بھی ہوگی جس پر اس طرح کے بال ہوں گے جیسے جنگلی چوہے کی دم ہوتی ہے، تم مقتولین میں اس کی لاش تلاش کرو۔ لوگوں نے اس کی تلاش شروع کی لیکن نہ مل سکی، ہم نے آکر عرض کر دیا کہ ہمیں تو اس کی لاش نہیں مل رہی، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ خود بنفس نفیس اسے تلاش کرنے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے اس پلٹو، اسے پلٹو، اتنی دیر میں کوفہ کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یہ رہا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھ کر اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور فرمایا تم میں سے کسی کو یہ معلوم نہیں ہے کہ اس کا باپ کون ہے؟ لوگ کہنے لگے کہ اس کا نام مالک ہے، اس کا نام مالک ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا یہ کس کا بیٹاہے؟ (تو اس کا کوئی جواب نہ مل سکا)

یہ حدیث شیئر کریں