حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ قَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ قَتَلَ أَهْلَ النَّهْرَوَانِ قَالَ الْتَمِسُوا الْمُخْدَجَ فِي الْقَتْلَى قَالُوا لَمْ نَجِدْهُ قَالَ اطْلُبُوهُ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ حَتَّى اسْتَخْرَجُوهُ مِنْ تَحْتِ الْقَتْلَى قَالَ أَبُو الْوَضِيءِ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حَبَشِيٌّ إِحْدَى يَدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ عَلَيْهَا شَعَرَاتٌ مِثْلُ ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ
ابو الوضی کہتے ہیں کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ اہل نہروان کے ساتھ جنگ میں مشغول تھے تو میں وہاں موجود تھا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا مقتولین میں ایک ایسا آدمی تلاش کرو جس کا ہاتھ ناقص اور نامکمل ہو، لوگوں نے اسے لاشوں میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا اور لوگ کہنے لگے کہ ہمیں نہیں مل رہا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا دوبارہ جا کر تلاش کرو، بخدا! میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا ۔ آخری مرتبہ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ انہیں مقتولین کی لاشوں کے نیچے مٹی میں پڑا ہوا مل گیا، انہوں نے اسے نکالا اور لا کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ ابو الوضی کہتے ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا میں اب بھی اسے اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں، وہ ایک حبشی تھا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسا نشان بنا ہوا تھا اور اس چھاتی پر اسی طرح کے بال تھے جیسے کسی جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں ۔
