مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1069

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ الْجَرْمِىُّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي فَجَاءَ عَلِيٌّ فَقَامَ عَلَيْنَا فَسَلَّمَ ثُمَّ أَمَرَ أَبَا مُوسَى بِأُمُورٍ مِنْ أُمُورِ النَّاسِ قَالَ ثُمَّ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلْ اللَّهَ الْهُدَى وَأَنْتَ تَعْنِي بِذَلِكَ هِدَايَةَ الطَّرِيقِ وَاسْأَلْ اللَّهَ السَّدَادَ وَأَنْتَ تَعْنِي بِذَلِكَ تَسْدِيدَكَ السَّهْمَ وَنَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَجْعَلَ خَاتَمِي فِي هَذِهِ أَوْ هَذِهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى قَالَ فَكَانَ قَائِمًا فَمَا أَدْرِي فِي أَيَّتِهِمَا قَالَ وَنَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمِيثَرَةِ وَعَنْ الْقَسِّيَّةِ قُلْنَا لَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَأَيُّ شَيْءٍ الْمِيثَرَةُ قَالَ شَيْءٌ يَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ عَلَى رِحَالِهِنَّ قَالَ قُلْنَا وَمَا الْقَسِّيَّةُ قَالَ ثِيَابٌ تَأْتِينَا مِنْ قِبَلِ الشَّامِ مُضَلَّعَةٌ فِيهَا أَمْثَالُ الْأُتْرُجِّ قَالَ قَالَ أَبُو بُرْدَةَ فَلَمَّا رَأَيْتُ السَّبَنِيَّ عَرَفْتُ أَنَّهَا هِيَ

حضرت ابو بردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے، انہوں نے آکر ہمیں سلام کیا اور میرے والد صاحب کو لوگوں کا کوئی معاملہ سپرد فرمایا اور فرمانے لگے کہ مجھ سے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا اللہ سے ہدایت کی دعاء مانگا کرو اور ہدایت سے ہدایت الطریق مراد لے لیا کرو اور اللہ سے درستگی کی دعاء کیا کرو اور آپ اس سے تیر کی درستگی مراد لے لیا کرو ۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے شہادت یا درمیان والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے تھے اس لئے انگلیوں کے اشارہ میں صحیح طور پر سمجھ نہ سکا، پھر انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سرخ دھاری دار اور ریشمی کپڑوں سے منع فرمایا ہے، ہم نے پوچھا امیرالمومنین! " میثرہ " (یہ لفظ حدیث میں استعمال ہوا ہے) سے کیا مراد ہے؟ یہ کیا چیز ہوتی ہے؟ فرمایا عورتیں اپنے شوہروں کی سواری کے کجاوے پر رکھنے کے لئے ایک چیز بناتی تھیں (جسے زین پوش کہا جاتا ہے) اس سے وہ مراد ہے ، پھر ہم نے پوچھا کہ " قسیہ" سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا شام کے وہ کپڑے جن میں " اترج " جیسے نقش و نگار بنے ہوتے تھے، ابو بردہ کہتے ہیں کہ جب میں نے کتان کے بنے ہوئے کپڑے دیکھے تو میں سمجھ گیا کہ یہ وہی ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں