مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1004

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ فَلَمَّا اسْتَوَى قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ ثُمَّ حَمِدَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ وَكِيعٍ سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ ثُمَّ ضَحِكَ قُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ قَالَ كُنْتُ رِدْفًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَعَلَ كَالَّذِي رَأَيْتَنِي فَعَلْتُ ثُمَّ ضَحِكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُضْحِكُكَ قَالَ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَجَبٌ لِعَبْدِي يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرِي

علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ردیف تھا، جب انہوں نے اپنا پاؤں رکاب میں رکھا تو بسم اللہ کہا، جب اس پر بیٹھ گئے تو یہ دعاء پڑھی کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارا تابع فرمان بنا دیا، ہم تو اسے اپنے تابع نہیں کر سکتے تھے اور بے شک ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، پھر تین مرتبہ الحمدللہ اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا اے اللہ! آپ پاک ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں میں نے اپنی جان پر ظلم کیا پس مجھے معاف فرما دیجئے، پھر مسکرا دئیے ۔ میں نے پوچھا کہ امیرالمومنین! اس موقع پر مسکرانے کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا جیسے میں نے کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکرائے تھے اور میں نے بھی ان سے اس کی وجہ پوچھی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب بندہ یہ کہتا ہے کہ پروردگار! مجھے معاف فرمادے تو پروردگار کو خوشی ہوتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے علاوہ اس کے گناہ کوئی معاف نہیں کر سکتا۔

یہ حدیث شیئر کریں