حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ شَرِيكٍ عَنِ السُّدِّيِّ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعَا بِمَاءٍ لِيَتَوَضَّأَ فَتَمَسَّحَ بِهِ تَمَسُّحًا وَمَسَحَ عَلَى ظَهْرِ قَدَمَيْهِ ثُمَّ قَالَ هَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ ثُمَّ قَالَ لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى ظَهْرِ قَدَمَيْهِ رَأَيْتُ أَنَّ بُطُونَهُمَا أَحَقُّ ثُمَّ شَرِبَ فَضْلَ وَضُوئِهِ وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَشْرَبَ قَائِمًا
عبدخیر کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے دیکھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے وضو کرنے کے لئے پانی منگوایا، پانی سے ہاتھ تر کئے اور اپنے پاؤں کے اوپر والے حصے پر انہیں پھیر لیا اور فرمایا کہ یہ اس شخص کا وضو ہے جو بے وضو نہ ہو، پھر فرمایا کہ اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مسح علی الخفین میں پاؤں کے اوپر والے حصے پر مسح کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں یہی رائے دیتا کہ پاؤں کا نچلاحصہ مسح کا زیادہ مستحق ہے، پھر آپ نے وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پی لیا اور فرمایا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ کسی صورت میں بی کھڑے ہو کر پانی پیناجائز نہیں ہے۔
