حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ يَوْمَ الْجَمَلِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَعْهَدْ إِلَيْنَا عَهْدًا نَأْخُذُ بِهِ فِي الْإِمَارَةِ وَلَكِنَّهُ شَيْءٌ رَأَيْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِنَا ثُمَّ اسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى أَبِي بَكْرٍ فَأَقَامَ وَاسْتَقَامَ ثُمَّ اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى عُمَرَ فَأَقَامَ وَاسْتَقَامَ حَتَّى ضَرَبَ الدِّينُ بِجِرَانِهِ
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جنگ جمل کے دن فرمایا کہ امارت کے سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی وصیت نہیں فرمائی تھی جس پر ہم عمل کرتے، بلکہ یہ تو ایک چیز تھی جو ہم نے خود سے منتخب کر لی تھی، پہلے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے، ان پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، وہ قائم رہے اور قائم کر گئے، پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے، ان پر بھی اللہ کی رحمتیں نازل ہوں ، وہ قائم رہے اور قائم کر گئے یہاں تک کہ دین نے اپنی گردن زمین پر ڈال دی (یعنی جم گیا اور مضبوط گیا)
