مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 870

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي أَرَاكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدَعُنَا قَالَ عِنْدَكَ شَيْءٌ قُلْتُ بِنْتُ حَمْزَةَ قَالَ هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی! فرمایا کہ وہ تو میرے لئے حلال نہیں ہے کیونکہ وہ میری رضاعی بھتیجی ہے) دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت امیرحمزہ رضی اللہ عنہ آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)

یہ حدیث شیئر کریں