حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَمِيلٍ أَبُو يُوسُفَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ لَمَّا خَرَجَتْ الْخَوَارِجُ بِالنَّهْرَوَانِ قَامَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي أَصْحَابِهِ فَقَالَ إِنَّ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ قَدْ سَفَكُوا الدَّمَ الْحَرَامَ وَأَغَارُوا فِي سَرْحِ النَّاسِ وَهُمْ أَقْرَبُ الْعَدُوِّ إِلَيْكُمْ وَإِنْ تَسِيرُوا إِلَى عَدُوِّكُمْ أَنَا أَخَافُ أَنْ يَخْلُفَكُمْ هَؤُلَاءِ فِي أَعْقَابِكُمْ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَخْرُجُ خَارِجَةٌ مِنْ أُمَّتِي لَيْسَ صَلَاتُكُمْ إِلَى صَلَاتِهِمْ بِشَيْءٍ وَلَا صِيَامُكُمْ إِلَى صِيَامِهِمْ بِشَيْءٍ وَلَا قِرَاءَتُكُمْ إِلَى قِرَاءَتِهِمْ بِشَيْءٍ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَحْسِبُونَ أَنَّهُ لَهُمْ وَهُوَ عَلَيْهِمْ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّ فِيهِمْ رَجُلًا لَهُ عَضُدٌ وَلَيْسَ لَهَا ذِرَاعٌ عَلَيْهَا مِثْلُ حَلَمَةِ الثَّدْيِ عَلَيْهَا شَعَرَاتٌ بِيضٌ لَوْ يَعْلَمُ الْجَيْشُ الَّذِينَ يُصِيبُونَهُمْ مَا لَهُمْ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِمْ لَاتَّكَلُوا عَلَى الْعَمَلِ فَسِيرُوا عَلَى اسْمِ اللَّهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
زید بن وہب کہتے ہیں کہ جب نہروان میں خوارج نے خروج کیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے کہ ان لوگوں نے ناحق خون بہایا ہے، لوگوں کے جانوروں کو لوٹا ہے اور یہ تمہارے سب سے قریب ترین دشمن ہیں اس لئے میری رائے یہ ہے کہ تم اپنے دشمنوں کی طرف کوچ کرو، مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں یہ لوگ عقب سے تم پر نہ آپڑیں اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں ایک ایسا گروہ ظاہر ہوگا جس کی نمازوں کے سامنے تمہاری نمازوں کی کوئی حیثیت نہ ہوگی، جن کے روزوں کے سامنے تمہارے روزوں کی کوئی وقعت نہ ہوگی، جن کی تلاوت کے سامنے تمہاری تلاوت کچھ نہ ہوگی، وہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے یہ سمجھتے ہوں گے کہ اس پر انہیں ثواب ملے گا حالانکہ وہ ان کے لئے باعث عقاب ہوگا، کیونکہ وہ قرآن ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترے گا، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے آرپار ہو جاتا ہے اور ان کی علامت یہ ہوگی کہ ان میں ایک ایسا آدمی بھی ہوگا جس کا بازو تو ہوگا لیکن کہنی نہ ہوگی، اس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی کی گھنڈی جیسا نشان ہوگا جس کے ارگرد سفید رنگ کے کچھ بالوں کا گچھا ہوگا اگر کسی ایسے لشکر کو جو ان پر حملہ آور ہو اس ثواب کا پتہ چل جائے جو ان کے پیغمبر کی زبانی ان سے کیا گیا ہے تو وہ صرف اسی پر بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں اس لئے اللہ کا نام لے کر روانہ ہو جاؤ، اس کے بعد راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
