حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى الرَّاسِبِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ آتِيَهُ بِطَبَقٍ يَكْتُبُ فِيهِ مَا لَا تَضِلُّ أُمَّتُهُ مِنْ بَعْدِهِ قَالَ فَخَشِيتُ أَنْ تَفُوتَنِي نَفْسُهُ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَحْفَظُ وَأَعِي قَالَ أُوصِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک طبق لانے کا حکم دیا تاکہ آپ اس میں ایسی ہدایات لکھ دیں جن کی موجودگی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت گمراہ نہ ہوسکے، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں کاغذ لینے کے لئے جاؤں اور پیچھے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح پرواز کرجائے، اس لئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ مجھے زبانی بتادیجئے، میں اسے یاد رکھوں گا، فرمایا میں نماز اور زکوۃ کی وصیت کرتا ہوں نیز غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کرتا ہوں ۔
فائدہ : طبق کے مختلف معانی ہیں، اس کا اطلاق ریڑھ کی ہڈی پر بھی ہوتا ہے اور طشتری پر بھی، ہم نے اس کا ترجمہ کرنے کی بجائے لفظ طبق ہی لکھ دیا ہے تاکہ موقع کی مناسبت سے اس کا کوئی بھی ترجمہ کرلیا جائے اور آگے کاغذ کا لفظ ایک عام مفہوم میں استعمال کر لیا ہے۔
