حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَكِيمٍ الْمَدَائِنِيُّ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَيْنَا الْكَعْبَةَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْلِسْ وَصَعِدَ عَلَى مَنْكِبَيَّ فَذَهَبْتُ لِأَنْهَضَ بِهِ فَرَأَى مِنِّي ضَعْفًا فَنَزَلَ وَجَلَسَ لِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اصْعَدْ عَلَى مَنْكِبَيَّ قَالَ فَصَعِدْتُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ قَالَ فَنَهَضَ بِي قَالَ فَإِنَّهُ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنِّي لَوْ شِئْتُ لَنِلْتُ أُفُقَ السَّمَاءِ حَتَّى صَعِدْتُ عَلَى الْبَيْتِ وَعَلَيْهِ تِمْثَالُ صُفْرٍ أَوْ نُحَاسٍ فَجَعَلْتُ أُزَاوِلُهُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ حَتَّى إِذَا اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْذِفْ بِهِ فَقَذَفْتُ بِهِ فَتَكَسَّرَ كَمَا تَتَكَسَّرُ الْقَوَارِيرُ ثُمَّ نَزَلْتُ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَبِقُ حَتَّى تَوَارَيْنَا بِالْبُيُوتِ خَشْيَةَ أَنْ يَلْقَانَا أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوا، ہم خانہ کعبہ پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ نے مجھ سے بیٹھنے کے لئے فرمایا اور خود میرے کندھوں پر چڑھ گئے، میں نے کھڑا ہونا چاہا لیکن نہ ہوسکا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھ میں کمزوری کے آثار دیکھے تو نیچے اتر آئے، خود بیٹھ گئے اور مجھ سے فرمایا میرے کندھوں پر چڑھ جاؤ، چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پر سوار ہوگیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے لے کر کھڑے ہوگئے۔ اس وقت مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اگر میں چاہوں تو افق کو چھولوں، بہرحال! میں بیت اللہ پر چڑھ گیا، وہاں پیتل تانبے کی ایک مورتی نظر آئی، میں اسے دائیں بائیں اور آگے پیچھے سے دھکیلنے لگا، جب میں اس پر قادر ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اسے نیچے پھینک دو، چنانچہ میں نے اسے نیچے پٹخ دیا اور وہ شیشے کی طرح چکنا چور ہوگئی، پھر میں نیچے اتر آیا۔ پھر میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہوئے تیزی سے روانہ ہوگئے یہاں تک کہ گھروں میں جا کر چھپ گئے، ہمیں یہ اندیشہ تھا کہ کہیں کوئی آدمی نہ مل جائے۔
