حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَرَدْتُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَا رَأَيْتُ مَوْضِعًا فَمَكَثْتُ سَنَتَيْنِ فَلَمَّا كُنَّا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ وَذَهَبَ لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ فَجَاءَ وَقَدْ قَضَى حَاجَتَهُ فَذَهَبْتُ أَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ الْمَاءِ قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کی بڑی آرزو تھی کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو ازواج مطہرات کے بارے) سوال کروں (جن کے متعلق اللہ نے یہ فرمایا تھا کہ اگر تم دونوں توبہ کرلو تو اچھا ہے کیونکہ تمہارے دل ٹیڑھے ہوچکے ہیں) لیکن ہمت نہیں ہوتی تھی اور دوسال گذر گئے، حتی کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ حج کے لئے تشریف لے گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا، راستے میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ لوگوں سے ہٹ کرچلنے لگے، میں بھی پانی کا برتن لے کر ان کے پیچھے چلا گیا، انہوں نے اپنی طبعی ضرورت پوری کی اور جب واپس آئے تو میں نے ان کے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور عرض کیا اے امیرالمومنین! وہ دوعورتیں کون ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غالب آنا چاہتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا کہ عائشہ اور حفصہ (رضی اللہ عنہما)
