حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الدَّانَاجِ عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ وَعْلَةَ أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ عُقْبَةَ صَلَّى بِالنَّاسِ الصُّبْحَ أَرْبَعًا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ أَزِيدُكُمْ فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى عُثْمَانَ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُجْلَدَ فَقَالَ عَلِيٌّ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قُمْ يَا حَسَنُ فَاجْلِدْهُ قَالَ وَفِيمَ أَنْتَ وَذَاكَ فَقَالَ عَلِيٌّ بَلْ عَجَزْتَ وَوَهَنْتَ قُمْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ فَاجْلِدْهُ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ قَالَ لَهُ أَمْسِكْ ثُمَّ قَالَ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ أَرْبَعِينَ وَضَرَبَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَعُمَرُ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ ثُمَّ أَتَمَّهَا عُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ
حضین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ولید بن عقبہ نے لوگوں کو فجر کی نماز میں دو کی بجائے چار رکعتیں پڑھا دیں، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر کہا کہ شاید میں نے نماز کی رکعتوں میں اضافہ کر دیا ہے؟ یہ معاملہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش ہوا تو انہوں نے ولید پر شراب نوشی کی سزا جاری کرنے کا حکم دے دیا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ حسن! کھڑے ہو کر اسے کوڑے مارو، انہوں نے کہا کہ آپ یہ کام نہیں کر سکتے، کسی اور کو اس کا حکم دیجئے، فرمایا اصل میں تم کمزور اور عاجز ہوگئے ہو، اس لئے عبداللہ بن جعفر! تم کھڑے ہو کر اس پر سزا جاری کرو۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کوڑے مارتے جاتے تھے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ گنتے جاتے تھے، جب چالیس کوڑے ہوئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا بس کرو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کو چالیس کوڑے مارے تھے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے مارے تھے، لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی مارے تھے اور دونوں ہی سنت پر ہیں ۔
